جن کا بدلہ


جن کا بدلہ


جب بیٹھے بیٹھے اچانک سے ان خاتون نے زور دار جھومنا شروع کیا تو گھر کے تمام افراد ہکا بکا پریشان انہیں سنبھالنے لگے مگر وہ کسی بھی طرح قابو آنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں فورا انہیں ایمبولینس میں ڈال کر کراچی کے نامور پرائیوٹ ہسپتال لے جایا گیا وہاں طبی امداد مہیا کی گئ اور طبیعت بظاہر درست ہوگئ انہیں گھر لے آیا گیا جب طبیعت سنبھلی تو پورے جسم کے ہر جوڑ میں شدت کا درد ہونے لگا فوری طور نیند کا انجیکشن لگایا گیا تھا جس کے زیراثر وہ غنودگی میں تھیں اور طبیعت بظاہر پرسکون

 

اب یہ آئے دن کا معمول ہوگیا وہ بیٹھے بیٹھے جھومنے لگ جاتیں اور گھر کے افراد ہسپتال کا رخ کرتے ہر قسم کی تشخیص اور ریپورٹ کے بعد انہیں دماغ کے ماہر ڈاکٹر کے پاس بھیجا گیا "سٹی اسکین" اور "ایم آر آئ" اور مختلف ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹرز نے بتایا کہ انہیں کسی قسم کا کوئ دماغی عارضہ نہیں ہے۔

 

گھر والے جب ہسپتالوں سے مایوس ہوگئے تو انہوں نے روحانی علاج کیلیے شہر کراچی کے مختلف نامور عاملین کو دکھانا شروع کیا حیرانگی اس بات کی تھی جیسے ہی کوئی عامل انہیں سامنے بٹھا کر پڑھائی کرتا اس خاتون پر دورے کی کیفیت شروع ہوجاتی اور جسم جھومنا شروع ہوجاتا مگر اس سے زیادہ حیران کن امر یہ تھا کہ وہ خاتون اپنے مکمل ہوش و حواس میں ہوتی اور انہیں سب معلوم ہوتا کہ عامل کیا پڑھ رہا ہے اور ایک لمحے کیلیے بھی وہ بے ہوش نہ ہوتی۔

 

یہ معاملہ کئ مہینوں پر محیط رہا کئ عاملین آتے رہے اپنی سی کوشش کرتے اور ناکام ہوکر چلے جاتے ایک دو عاملین نے تو ان کی کیفیت کے دوران ان کے بال بھی پکڑے اور چہرے پر تھپڑ بھی رسید کیا مگر وہ بدستور ایک ہی بات کہتی کہ میں اپنے ہوش میں ہوں۔

 

اب طبیعت آئے روز خراب رہنے لگی جسم کی تکلیف اور درد میں شدت عود کر آئ حالت اس قدر بگڑ جاتی کہ گھر والوں کے ہاتھ پائوں پھول جاتے ہسپتال لے کر دوڑتے انتہائ نگہداشت وارڈ میں رکھا جاتا وہاں نیند کے انجیکشن لگائے جاتے تب کہیں جاکر انہیں قرار میسر آتا

 

زندگی کے شب و روز اسی غم اور پریشانی میں کٹ رہے تھے  کہ امام مسجد نے انہیں بتایا کہ میرے جاننے میں ایک اچھے ماہر عملیات و جنات ہیں اگر آپ کہیں تو انہیں بلالیتا ہوں۔

 

وقت مقررہ پر امام مسجد اپنے ساتھ ان عامل کو لیے مریضہ کے گھر پہنچ گئے ان عامل نے بھی خاتون کو سامنے بٹھا کر پڑھائ شروع کی تو خاتون پر وہی دورے کی کیفیت شروع ہوگئ جسم جھومنا شروع ہوگیا جب عامل نے سوال کرنا چاہا تو اس خاتون نے اپنا نام بتایا اور کہا میں اپنے ہوش و حواس میں لیکن میرا جسم میرے اختیار میں نہیں ہے۔

 

عامل نے کہا گھر کے تمام افراد کو بلوانے کا کہا اور باری باری سب کو اپنے سامنے بٹھا کر اپنا عمل شروع کیا تو اس خاتون کے بیٹے کی بیوی(یعنی بہو) پر بالکل ویسی ہی جھومنے کی کیفیت شروع ہوگئ مگر معاملہ اس خاتون کے بالکل برعکس تھا یعنی کیفیت شروع ہوتے ہی اس نے چیخنا چلانا گالیاں بکنا شروع کردیا اور خود ہی بولنا شروع ہوگیا کہ میں اس کی جان لیے بغیر نہیں جائوں گا اور اس (یعنی ساس) کی یہ حالت میں نے کی ہے اور اب یہ قریب المرگ ہے میرا بدلہ پورا ہوجائے گا۔

 

جب عامل نے جن سے جو اس ( بہو) پر حاضر تھا ماجرا دریافت کیا تو اس نے جن نے بتایا آج سے کم و بیش سولہ سال پہلے اس گھر پر ایک درخت تھا جب گھر کی تعمیر ہونے لگی تو اس عورت (یعنی ساس) نے اس درخت کو اپنے ہاتھوں سے کاٹا اس درخت کی ٹہنی پر میرا بچہ سویا ہوا تھا۔ بلندی سے میرا بچہ گرا اور گر کر مرگیا میں اس کی جان کا بدلہ لے کر رہوں گا میں اس گھر میں دو افراد کو مار چکا ہوں ایک وہ بچہ جو چند سالوں پہلے اس گھر میں پیدا ہوا تھا اور بالکل نارمل صحتمند ہونے کے باوجود وفات پاگیا اور دوسرا اس خاتون( جنہوں نے درخت کاٹا تھا) کا بھتیجا جو پنجاب سے آیا تھا اور بالکل اچھی حالت میں رات کو سویا تھا آدھی رات کو پیچیش لگے اور صبح تک اس کا انتقال ہوگیا اب میرا آخری نشانہ یہ خاتون ہیں جنہوں نے درخت کاٹ کر میرے بچے کو ماردیا تھا۔

 

اس جن نے اپنی کمال ہوشیاری کا مظاہرہ یہ کیا تھا کہ جس خاتون پہ کیفیت آتی تھی اور دورے پڑتے تھے ان پر وہ حاضر نہیں ہوتا تھا اور اپنی حاضری گھر کی ایک ایسی بہو کے جسم میں رکھی تھی جو جسمانی لحاظ سے بالکل درست تھی اور کسی قسم کی کوئ تکلیف اسے نہیں تھی۔

 

عامل نے اس ساری گھتی کو سلجھا تو دیا جو کئ مہینوں سے الجھی ہوئ تھی مگر ساتھ میں یہ بھی کہہ دیا کہ وقت بہت کم ہے اور معاملہ حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے میں بھرپور کوشش کروں گا کہ اس معاملے کو حل کرسکوں مریض کی جان خطرے میں ہے۔

 

یہاں پر عمل کرکے وہ عامل اس گھر سے نکلے اور اس (بہو) نے ضد شروع کردی کہ اگر آئندہ مجھ پہ حاضری کھولی گئ تو میں اپنے گھر جاکر بیٹھ جائوں گی اور طلاق لے لوں گی معاملات انتہائ سنگین رخ اختیار کرچکے تھے اور وہ کسی بھی حال میں قربانی دینے کو تیار نہ ہوئی اور اپنے میکے جا بیٹھی۔

 

اس خاتون کی طبیعت مسلسل خراب ہونے لگی اور وہ مزید سے مزید تر بیمار ہوتی گئ یہاں تک کہ کم و بیش پندرہ دن میں ان کا انتقال ہوگیا اور وہ جن اپنے بدلے میں کامیاب ہوگیا۔


نصیحت:  

جب بھی آپ اپنے گھر میں کسی درخت کو کاٹیں تو اس سے پہلے کسی عامل کو لازمی دکھادیا کریں کہ ہم یہ درخت کاٹنا چاہتے ہیں اگر وہ اجازت دے تو اس کی نگرانی میں کٹوائیں ورنہ یہ آپ کیلیے جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

کیوں کہ اکثر درختوں پر جنات کا بسیرا ہوتا ہے۔


جن کا بدلہ جن کا بدلہ Reviewed by A Rehman on August 31, 2022 Rating: 5

No comments:

Disqus Shortname

designcart
Powered by Blogger.