آسیبی گھر



کار ٹر ایک ماہ سے کسی مکان کی تلاش میں تھا ۔اس سلسلے میں آج اسے مسز وینڈی سے ملنا تھا۔کارٹر ایک ہوٹل میں میجر تھا جو کہ اس کے گھر سے بہت دور تھا ۔ ہوٹل دوبار ہونے کی وجہ سے اسے اکثر پریشانی اٹھانی پڑتی تھی ۔ اسی وجہ سے آج وہ گھر دیکھنے صبح اپنی کار میں مورس ٹاؤن جارہا تھا ۔ کار میں اس کے ساتھ سیٹ پر اس کی خوب صورت بیوی انجلینا براجمان تھی ۔ اور کار کی پچھلی نشست پراس کی گڑیاسی بیٹھی ولما بیٹھی اپنے کھلونوں سے کھیل میں مصروف تھی ۔

 

 ولما کے ہاتھ میں ایک گڑیا بھی تھی جو کہ اسے بہت پسندتھی ۔ ولما ہر وقت گڑیا کو ساتھ چکاۓ رکھتی تھی گاڑی اپنی مخصوص رفتار کے ساتھ منزل کی جانب رواں دواں تھی کہ انجلینا کارٹر کی جانب دیکھتے ہوئے کہنے لگی ۔ ” ہمیں گھر مل تو جاۓ گاناں کارٹر ؟؟ ’ ’ ہاں ضرور مل جائے گا ۔ انجلی تم کیوں فکر کر رہی

ہو ۔ کارٹر نے پیار بھرے لہجے میں جواب دیا ۔ انجلی بھی کارٹر کے جواب سے مطمئن ہی نظر آنے لگی۔اتنے میں پچھلی سیٹ پر بیٹھی ولما کہنے لگی ۔ پاپا نئے گھر میں میری گڑیا کے لئے بھی روم ہوگا ناں ؟ “ کارٹر نے پیچھے دیکھے بغیر پیار سے دلما کو کہا ۔ ’ ’ ہاں آپ اور آپ کی گڑیا دونوں کے لئے ایک روم ہوگا ۔ جسے ہم مل کر سجائیں گے ۔ ‘ ‘ ولما خوش ہوگئی ۔ چکے تھے ۔

کارٹر نے گھر کے نزدیک پہنچ کر گاڑی روکی اور پھر انٹیلی گاڑی سے باہر نکل آئی اور ولیا کو بھی گاڑی سے اتارا ۔ گڑیا اب بھی ولما کے ہاتھ میں ہی تھی ۔ کارٹر نے انجلی کو آگے چلنے کا اشارہ کیا اور خود کار لاک کر کے گھر کی جانب چل پڑا ۔ انجلی ادھر دھر دیکھ رہی تھی ۔ انجلی نے ایک بات نوٹ کی کہ اس گھر کے قریب کوئی بھی گھر نہیں تھا ۔ کارٹر بھی انجلی کے نزدیک آ گیا اور ولما کو گود میں اٹھالیا جو کہ انجلی کی انگلی پکڑے غور غور سے سیاری چیزیں دیکھ رہی تھی ۔ گھر کے باہرمسز وینڈی کھڑی تھیں اور ان کے آنے کا انتظار کر رہی تھیں ۔ کارٹر نے مسز وینڈی کوہاۓ ‘ ‘ کہا جبکہ انجلی نے مسزوینڈی سے ہاتھ ملایا ۔ مسٹر وینڈی نے ولما کو دیکھ کر کہا ۔ آپ کی بیٹی بہت پیاری ہے ۔ تو انجلی نے مسکرا کر ” شکر یہ کہا ۔ گھر باہر سے بہت ہی خوب صورت دکھائی دے رہا تھا ۔ وہ سب باہر کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئے ۔ لان کی کیاریوں میں مختلف قسم کے پھول لہلہا رہے تھے۔جبکہ لان کے بیچ میں چھوٹا سا راستہ گھر تک جانے کے لئے بنایا گیا تھا ۔ راستے کے دونوں طرف سبز گھاس اگی ہوئی اور نفاست سے اس کی تراش خراش کی گئی تھی ۔ دروازے کے قریب پہنچ کر مسز وینڈی نے ہاتھ میں پڑی چابی سے دروازہ کھولا اور دروازے کے ایک

جانب کھڑی ہو کر انجلی اور کارٹر کو اندر جانے کا اشارہ " کیا ۔ ولما بھی اب کارٹر کی گود سے نیچے اتر چکی تھی اور گھر میں داخل ہوگئی تھی ۔ گھر کے اندر بائیں جانب دو بیڈ رومر تھے اور ساتھ ہی ایچ باتھ روم تھے ۔ درمیان میں ٹی وی لاؤنج تھا جو کہ بہت بڑا تھا ۔ دائیں جانب بھی ایک بیڈ روم تھا ۔ تمام کمرے کشادہ تھے ۔ دائیں کمرے کے ساتھ ہی تھوڑے فاصلے پر اوپری منزل پر جانے کے لئے سیڑھیاں بنی ہوئی تھیں ۔ مسر وینڈی انہیں گھر دکھانے کے ساتھ ساتھ بتا رہی تھیں کہ اس گھر کے مالک یہاں نہیں رہتے بلکہ وہ چیری بلز میں رہتے ہیں ۔ کئی عرصہ سے میگھر خالی پڑا ہے ۔ جبکہ اس سے پہلے بہت ہی فیملیز آئیں اور تھوڑے عرصے بعد ہی وہ ہی گھر چھوڑ کر چلے گئے ۔ انجی ولیا کے ساتھ لاؤنج کے ساتھ بنے کچن کو دیکھ رہی تھی ۔ اس لئے مسز وینڈی کی باتیں نہ سن سکی۔جبکہ کارٹرمسٹر وینڈی کی بات سن کر چونک گیا اور پوچھنے لگا ۔ لوگ یہ گھر چھوڑ کر کیوں گئے ؟ “ مستر وینڈی کارڈ کو بتانے لگیں ۔ یہاں پر بہت سالوں پہلے ایک فیملیز پراسرار طور پر مرگئی تھی۔ان کے مرنے کی وجہ بھی بھی سامنے نہیں آئی ۔ بس اس کے بعد جو بھی آیا ۔ کچھ عرصہ گزارنے کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں

کارٹرمز وینڈی کی باتیں غور سے سن رہا تھا کہ اس نے دیکھا انجلی ولما کو لئے اس جانب آ رہی ہے ۔ تو وہ سر وینڈی سے کہنے لگا ۔ پلیز آپ اس بات کا ذکر انجلی سے مت کیجئے گا ۔ “ دیکھا ۔

مسز وینڈی نے اثبات میں سر ہلایا ۔ اتنے میں انجلی ولما سمیت دائیں جانب بنے کمرے میں پہنچ چکی تھی ۔ انجلی کارٹر کو مخاطب کر کے بولی ” کیوں نہ ہم اب اوپر کی منزل دیکھیں ؟ “ کارٹر انجلی کی بات سن کر مسٹر وینڈی سے کہنے لگا ۔ آئیں ہم اوپر کی منزل دیکھ کر آتے ہیں ۔ پھر وہ تینوں سیڑھیوں کی جانب بڑھ گئے ۔ جبکہ ولما وہیں کمرے میں

 

" گڑیا کے ساتھ کھیلے گی ۔ اوپری منزل پر بھی تین کمرے دائیں جانب تھے جبکہ بائیں جانب ایک کمرہ تھا اور ساتھ ہی ایک اسٹور روم تھا ۔ جس میں سامان رکھا تھا ۔ مسز وینڈی کہنے لگیں ۔ یہ سب سامان بالکل صحیح ہے ۔ آپ اسے استعمال کر سکتے ہیں ۔ پھر وہ سب نیچے آگئے ۔ جہاں سیڑھیوں کے پاس ہی دلما کھڑی تھی ۔ کارٹر نے انجلی سے پوچھا کیسالگا گھر ؟ ‘ ‘ انجلی نے خوش ہو کر کہا ’ ’ بہت اچھا ۔ ‘ ‘ پھر انجلی ولما کو لئے لان میں آ گئی جبکہ کارٹر مسز وینڈی سے گھر کے معاملات طے کرنے لگا ۔ کچھ دیر بعد ہی کارٹر اور مسز زوینڈی گھر سے نکل آئے اور گھر کومسز وینڈی نے لاک کر دیا اور چاپی کارٹر کے حوالے کر دی ۔ پھر مسز وینڈی بھی چلتی ہوئی انجلی کے قریب آ گئیں اور انہیں’’ہاۓ ‘ ‘ کہا اور لیا کو پیار کیا پھر اپنی گاڑی کی جانب چل دیں۔کارٹر بھی انجلی کے پاس آ گیا اور وہ تینوں بھی اپنی گاڑی کی جانب بڑھ گئے ۔

 

اگلے ہی دن انجلی اور کارٹر اس گھر میں شفٹ ہوگئے ۔ کارٹر نے ایک ہفتے کے لیئے ہوٹل سے چھٹیاں لے رکھی تھیں ۔ وہ اور انجلی صبح سے گھر کا سامان سیٹ کرنے میں لگے تھے۔دوپہر ہو چکی تھی ۔ دو کمرے سیٹ ہو چکے تھے اور کچن بھی سیٹ ہو گیا تھا ۔ کارٹر تھک چکا تھا ۔ وہ ولما کو لئے صوفے پر بیٹا جبکہ انجلی کھانا بنانے میں کچن میں چل دی۔کھانا کھا کر تھوڑی دیر آرام کی غرض ہے وہ لوگ لیٹ گئے۔اب ولما اور کارٹر سو چکے تھے جبکہ انجلی کو نین نہیں آ رہی تھی ۔ وہ اٹھی اور اوپر کی منزل کی جانب چل دی ۔ کھڑکیوں سے روشنی لاؤنج میں پڑ رہی تھی ۔ انجلی کھڑکی کی جانب آئی اور کھڑکی کھول کر باہر دیکھنے گی ۔ اچانک ہی اسے محسوس ہوا کہ جیسے اس کے پیچھے سے کوئی گزرا ہو ۔ وہ فورا پیچھے مڑی لیکن پیچھے کوئی بھی نہیں تھا ۔ تمام کمروں کے دروازے بند تھے ۔ لیکن اسٹور روم کا دروازہ آدھا کھلا تھا ۔ جب وہ یہاں آئی تھی تو تمام دروازے بند تھے ۔ وہ کھڑکی بند کر کے اسٹور روم کی

 

بڑھنے لگی ۔ ابھی وہ دروازے کے قریب ہی پہنچی تھی کہ ولما کے رونے کی آواز نے اسے اپنی جانب متوجہ کرلیا اورفورا سیڑھیاں اترتی نیچے چلی آئی ۔ جب وہ کمرے میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ ولما تو سکون سے سورہی ہے ۔ وہ حیران تھی کیونکہ اس نے کے رونے کی آواز سنی تھی ۔ بہر حال وہ سمجھ نیکی کہ یہ اس کا وہم تھایا بیچ میں ولما روئی تھی ۔ وہ اپنے ذہن سے تمام خیالات جھٹک کر کچن کی جانب چل دی ۔ اور رات کے لئے کھانا تیار کرنے لگی ۔ اس نے سینڈوچ بناۓ ۔ گوشت فرائی کیا۔ولما کے لئے نوڈلز بناۓ۔اتنے میں کارٹر اٹھ گیا اور چن میں چلا آیا ۔ جہاں انجلی برتن دھونے میں مصروف تھی ۔ کارٹر کچن میں ہی رکھی کرسی پر بیٹھ گیا ۔ اس کے دماغ میں اب بھی سر وینڈی کی اس گھر کے متعلق کی گئی باتیں گردش کر رہی تھیں۔وہ سوچنے لگا کہ یہ سب انجلی کو بتانا مناسب رہے گا ۔ پھر خود ہی اپنے خیال کو جھٹک دیا کہیں انجلی سی سب سن

کر ڈر نہ جائے ۔ انجلی نے برتن ٹیبل پر لگانے شروع کر دیے ۔ ولما بھی اٹھ چکی تھی ۔ تینوں کھانا کھانے میں مصروف ہو گئے ۔ رات کے نو بج چکے تھے ۔ کچھ دیر تک باتیں کرتے رہے ۔ پھر سونے کے لئے چل دیئے ۔ انجلی ولما کو اس کے روم میں سلا کر آئی ۔ نچلی تھک چکی تھی ۔ بیڈ پر لیٹتے ہی نیند کی

رات کا نجانے کون سا پہر تھا ۔ انجلی کی آنکھ ایک زور کی چی سے کھل گئی ۔ وہ ڈرگئی فورا اٹھ کر ولما کے کمرے کی جانب گئی کہ کہیں ولمانہ رورہی ہو ۔ لیکن جب ولما کے کمرے میں گئی تو دیکھا کہ ولما اپنی گڑیا اپنے سامنے رکھے اس سے باتیں کرنے میں مصروف تھی ۔ لیکن اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب اس نے دیکھا کہ گڑیا نے ولما کی بات کا جواب دیا اور اس کے ہونٹ بھی ہے ۔ وہ بے خو یقینی سے بھی ولما اور بھی گڑیا کو دیکھ رہی تھی ۔ اسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا کہ جو منظر اس نے دیکھا ہے وہ حقیقت ان

 

وہ دلما کے بیڈ کی جانب آئی لیکن اب گڑیا بالکل ساکت تھی ۔ انجلی ولما سے کہنے لگی ۔ تم ابھی اس گڑیا سے باتیں کر رہی تھی ۔ “ ولما بولی ۔ ’ ’ ماما ! مجھے نیند نہیں آ رہی تھی ۔ اس لئے کر رہی

بیٹا ! اب صبح کھیلنا ابھی سو جاؤ ۔ “ انجلی بھی ولما کے ساتھ لیٹ گئی ۔ کچھ دیر پہلے کا منظر اب بھی انجلی کے ذہن میں تھا ۔ کچھ ہی دیر بعد ولما پھر سے گہری نیند میں تھی جبکہ ساتھ ہی اس کی گڑیا بھی لیٹی ہوئی تھی ۔ انجلی آرام سے اٹھی اور ڈرتے ڈرتے گڑیا کو اٹھایا اور لاؤنج میں پڑے صوفے پر رکھ دیا اور خود اپنے کمرے میں آ گئی ۔ اس نے سوچا کہ یہ بات وہ کارٹر کو بتادے ۔ لیکن کار گہری نیند میں تھا ۔ لہذا ابلی نے اسے اس وقت اٹھانا مناسب نہ سمجھا اور بستر پر لیٹ گئی ۔ صبح 10 بجے کارٹر اٹھا تو انجلی کچن میں دلما کو ناشتہ کروا رہی تھی ۔ کارٹر کچن میں آیا تو انجلی نے اسے کافی کا کپ دیا اور ساتھ ہی بریڈ اور مکھن ٹیبل پر رکھ دیا ۔ کارٹر ناشتہ کرنے لگا ۔

انجلی نے ناشتے سے فارغ ہوکر اوپری منزل کو سیٹ کرنے کا ارادہ کیا ۔ جبکہ دلما کو کارٹر کے پاس ہی رہنے دیا ۔ اسٹور روم میں انجلی داخل ہوئی اور ایک ایک کرکے چیزیں دیکھنے گی ۔ اسٹور میں رکھی الماری کو کھولا ہی تھا کہ ساتھ والے کمرے سے آواز آئی تو وہ فورا باہر آئی اور ساتھ والے کمرے کا دروازہ کھولا۔اندرفرش پر ہرطرف خون ہی خون بکھرا پڑا تھا ۔ ڈر کے مارے انجلی کی چیخ نکل گئی۔کارٹرفورا اوپر آیا ۔ انجلی دینے جارہی تھی۔کارٹراسے جھنجھوڑ نے لگا ۔ انجلی ہکلاتے ہوۓ کہنے لگی ۔ .... ...... یہاں خوبن تھا کارٹ ‘ ‘ اور رونے لگی ۔ کارٹر کہنے لگا ۔ ’ ’ انجلی کوئی خون نہیں ہے ، یہاں تمہاراوہم ہے ۔ انجلی نفی میں سر ہلانے لگی اور کہنے لگی ۔ میں نے

 

خود دیکھا تھا ۔ یہاں فرش پر خون ہی خون بکھرا پڑا تھا ۔ “ کارٹر کہنے لگا ۔ ’ ’ تم کام کر کے تھک چکی ہو ۔ چلو نیچے آؤ اور آرام کرو ۔ کارٹر نجلی کو لئے مڑا ہی تھا کہ کمرے کازوردار آواز کے ساتھ دروازہ خود ہی بند ہوگیا اور سامنے ایک ہیولہ دکھائی دیا ۔ انجلی ڈرگئی ۔ وہ چیخنے لگی اور کہنے لگی ۔ کارٹر یہاں کچھ ہے ہم اب اس گھر میں نہیں رہیں گے ۔ “ کارٹر خود بھی ڈر گیا تھا لیکن انجلی پر ظاہر نہیں ہونے دیا۔اورفورانجلی کو لئے ہوئے نیچے آ گیا ۔ نیچے لاؤنج میں ولما اوندھے منہ گری ہوئی تھی ۔ اور اس کے منہ سے خون نکل رہا تھا ۔ ساتھ ہی دلما کی گڑیا پڑی ہوئی تھی۔انجلی نے فوراولا کو گود میں اٹھایا اور رونے لگی ۔کارٹر جلدی سے الماری سے فرسٹ ایڈ باکس لے آیا اور ولما کے منہ کو صاف کرنے لگا ۔ ولما کو کچھ دیر بعد ہوش آ گیا ۔ لیکن وہ بہت ڈری ہوئی تھی۔انجلی کے ساتھ چمٹ گئی ۔ اچا تک تمام کھڑکیاں زور زور سے ہلنے لگیں اور ایک بھیانک آواز سنائی دی ۔ چلے جاؤ یہاں سے ولما پہلے ہی ڈری ہوئی تھی ۔ پھر سے رونے لگی۔انجلی نے اسے

زور سے اپنے ساتھ چمٹالیا ۔ کارٹر نے انجلی کو اپنے ساتھ چلنے کو کہاوہ ولما کو گود میں لئے گھر سے باہرآ گئی ۔ کارٹر نے گاڑی اسٹارٹ کی تو انجلی بھی جلدی سے گاڑی میں بیٹھ گئی ۔ کارٹر نے گاڑی

چرچ کی جانب موڑ دی ۔ میں منٹ بعد ہی وہ چرچ میں فادر کے سامنے کھڑے تھے۔کارٹر نے اپنے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات کا ذکر فادر سے کیا ۔ فادر نے کہا ۔ چلیں میں آپ کے گھر چلتا ہوں تا کہ گھر کا معائنہ کروں ۔ کارٹر ، انجلی ، ولما اور فادر بروک گاڑی میں آ بیٹھے ۔ گاڑی فورا فراٹے بھرنے لگی ۔ جلد ہی وہ اپنے گھر کے سامنے تھے ۔ سب گھر میں داخل ہوئے فادر نے کچھ دیر آنکھیں بند کیں اور منہ ہی منہ میں کچھ پڑھنے لگے ۔ پانچ وہ کچھ پڑھتے رہے ۔ پھر آنکھیں کھول

 

دیں اور کارٹر کو بتانے لگے ۔ بہت عرصہ پہلے یہاں ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی ۔ وہ کالا جادو کرتی تھی ۔ لیکن یہ بات اس کے شوہرکو معلوم تھی ۔ اس کا شوہر اکثر کام کے سلسلے میں گھر سے باہر رہتا تھا ۔ تب ہی وہ عمل کرتی تھی ۔ ایک دن وہ عمل کر رہی تھی کہ اس سے منتر بھول گیا ۔ وہ غلط منتر پڑھنے لگی۔اس وجہ سے عمل الٹا ہو گیا اور شیطانی قوتوں نے اسے مار دیا اور گھر پر قابض ہوگئیں ۔ جب اس کا شوہر گھر لوٹا تو اسے بھی شیطانی قوتوں نے مار دیا ۔ اس کی وجہ سے کوئی اس گھر میں زیادہ عرصہ نہیں رہتا ۔ وہ انسان کو اتنا ڈراتی ہیں کہ کوئی یہاں رہ نہیں پاتا ۔ ” تم لوگ بھی یہ گھر جلد سے جلد چھوڑ دو کیونکہ یہ شیطانی قوتیں بہت طاقتور ہیں ۔ فادر نے انہیں بائبل دی اور روز اسے پڑھنے کا کہا تا کہ جب تک انہیں کوئی مکان مل نہ جاۓ وہ شیطانی قوتوں سے بچتے رہیں ۔ 


پھر فادر چلے گئے ۔ اگلے ہی دن کارٹر نے اپنے ایک دوست سے رابطہ کیا اور اسے اپنی پریشانی کے بارے میں بتایا تو اس کے دوست جارج نے اسے بتایا کہ چند دن پہلے میرے گھر سے دوگلی چھوڑ کر ایک گھر خالی ہوا ہے ۔ “ کارٹر اسی دن جارج کے ساتھ اس گھر کے مالک سے ملا اور تمام معاملات طے کر کے وہ گھر خرید لیا۔شام تک انہوں نے مورپ ٹاؤن والا گھر چھوڑ دیا اور یہاں شفٹ ہو گئے۔اب انجلی ، کارٹر اور ولما اس گھر میں بہت

خوش ہیں ۔ پرانے گھر کو فادر کے کہنے پر اس گھر کے مالک نے بند کر دیا جبکہ فادر نے اس گھر کے گرد ایک مضبوط حصار باندھ دیا ہے تا کہ وہ آسیبی قوتیں کسی کو نقصان نہ پہنچائیں لیکن اب بھی اس گھر سے رات کے وقت ڈراؤنی آواز میں آتی ہیں اور کوئی اس کے قریب بھی نہیں جاتا۔لیکن اب بھی جب انجلی اس گھر کے متعلق سوچتی ہے تو اس کے پورے جسم میں خوف کی سر دلہر دوڑ جاتی ہے ۔

آسیبی گھر آسیبی گھر Reviewed by asim on September 06, 2022 Rating: 5

No comments:

Disqus Shortname

designcart
Powered by Blogger.