ٹھنڈی سڑک اور سردی کی رات ۔۔۔۔۔ سچا واقع


دوستو جیسا کے ہم سب جانتے ہیں جہاں آج کل بہت سے بولتے ہیں کے ہمارے ساتھ یہ خوفناک واقع ہوا وہ واقع ہوا، لیکن وہیں پر بہت سے لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ سب جھوٹ ہے ایسا ویسا کچھ نہیں ہوتا اور ایسی چیزیں صرف قصے کہانیوں میں ہی ہوتیں ہیں اور شاید میں بھی ایسا ہی تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ کچھ تو ہوتا ہے جس سے بہت سے لوگ گھبرا جاتے ہیں


2022 جیسا کہ

شروع ہو چکا ہے اور جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے پھر بھی بہت سے لوگ آج بھی کہیں نہ کہیں کسی ڈراؤنے واقعے سے خوفزدہ نظر آتے ہیں اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جیسے ہم لوگ اس دنیا میں میں موجود ہیں اسی طرح اور بھی بہت سی مخلوقات اس دنیا میں ہمارے ارد گرد موجود ہے ان میں سے کچھ تو وہ مخلوقات ہیں جن کو ہم دیکھ سکتے ہیں جیسا کہ جانور چرند پرند کیڑے مکوڑے سمندری مخلوقات وغیرہ وغیرہ


لیکن کچھ مخلوقات ایسی بھی ہیں جن سے ہم ڈر بھی جاتے جیسا کہ جنگلی جانور شیر چیتا بھیڑیا سانپ بچھو وغیرہ وغیرہ کیونکہ یہ سب مخلوقات کو ہم صاف صاف دیکھ سکتے ہیں لیکن اس دنیا میں بہت سی ایسی بھی مخلوقات جن کو شاید آج تک ہم نے دیکھا ہی نہیں ہے پر وہ اس دنیا میں ہمارے ساتھ موجود ہیں جیسے کہ وہ ملخوق جن کو ہم ہوائی چیزیں کہتے ہیں ان میں ( جنات) (چڑیل) چھلاوا اور بدروح شامل ہیں اور یہ وہ چیزیں ہیں جو کہ زیادہ تر ویران جگہوں پر خالی پڑے مکانوں میں پرانے درختوں پر گندی جگہوں پر اکثر پائی جاتی ہیں اور جس جگہ پر 40 دن تک سورج کی روشنی نہ پڑے اور لائٹ نہ جلے تو یہ چیزیں وہاں بسیرا کر لیتی ہیں کیونکہ کہ ان چیزوں کو ویرانی اور اندھیرا ہی زیادہ پسند ہوتا ہے تاکہ ان کا کسی بھی انسان سے سامنا نہ ہو اور جب ہمارا ان سے سامنا ہوتا ہے تو ان کو بھی اتنا ہی برا لگتا ہے جتنا کہ کوئی اگر ہماری جگہ پر قبضہ کرے تو ہمیں برا لگتا ہے اس وجہ سے یہ ہمیں وہاں سے ڈرا کر بھگانے کی کوشش کرتیں ہیں تاکہ ہم اس جگہ کو چھوڑ دیں اور وہ اپنا بسیرا قائم رکھیں اور دوستو ان میں بھی بہت سی اقسام ہوتی ہیں جن میں سے کچھ تو انسان کو صرف ڈراتی ہیں اور کچھ ایسی بھی ہیں۔


جو کہ انسان کو نقصان بھی پہنچا دیتی ہیں اور ایسی چیزیں اکثر ہمیں اکیلے میں ہی ڈراتی ہیں جیسا کہ ہم جب اکیلے کسی سنسان جگہ سے گزرتے ہیں تو اچانک سے اس جگہ پر کسی خوفناک آواز کے آنے سے ہمارے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ اس چیز کی حدود میں سے گزر رہے ہوتے ہیں اور یہ ضروری نہیں کہ وہ جگہ صرف گھر سے باہر ہی ہو بلکہ یہ جگہ کوئی بھی ہو سکتی ہے جیسے کے آپ گھر کا کوئی ایسا حصہ جہاں پر آپ رات میں کم ہی جاتے ہیں سٹوروم بیسمنٹ چھت وغیرہ تو کبھی کبھی ہم ان کو دیکھ نہیں پاتے لیکن ان کو محسوس ضرور کر لیتے ہیں اور کبھی جب ان میں سے ایک بھی چیز ہمیں سامنے رونما ہو جائے تو ہم بہت زیادہ ڈر جاتے ہیں کیونکہ کے ہمارا ان چیزوں سے کبھی واسطہ نہیں پڑا ہوتا تو

اس وجہ سے ان کو اپنے سامنے دیکھ کر ہم بہت زیادہ ڈر جاتے ہیں اور ہوش کھو دیتے ہیں



تو دوستو میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا میں بھی دوسرے لوگوں کی طرح ان

چیزوں پر یقین نہیں رکھتا تھا اور جب بھی کوئی دوست مجھے ان چیزوں کے بارے میں بتاتا تو میں اس کا مذاق اڑایا کرتا تھا اور میں اس کو کہتا تم بہت ہی بڑے ڈرپوک ہو ۔ اور پھر ایک بار میں دوستوں کے ساتھ سینما گیا اور 9سے12 کا شو دیکھا اور سب دوست سینما سے باہر نکل آئے اور اپنے اپنے گھروں کی طرف چلنے لگے دسمبر کا مہینہ تھا سردی بہت ہی زیادہ تھی اور دھند اتنی شدید تھی کہ حد نگاہ صرف دس قدم ہی رہ گئی تھی اس کے بعد ہم سب نے اپنی اپنی بائیک سٹارٹ کی اور وہاں سے ایک ساتھ گھر کی طرف چل دیئے ابھی کچھ ہی دور گئے تھے کہ ایک دوست بولا یار سڑک بالکل خالی ہے کو ٹریفک نہیں کوئی نہ ہی کو روکنے والا تو کیوں نہ ریس ہو جائے دیکھتے ہیں کہ محلے میں سب سے پہلے کون پہنچتا ہے۔۔ تحریر دیمی ولف۔ ۔ یہ سن کر باقی دوستوں نے کہا تو چلو پھر آج دیکھ لیتے ہیں کس میں کتنا دم ہے ۔ یہ کہہ کر سب نے اپنی اپنی بائیکس کی سپیڈ تیز کر لی اور دیکھتے ہی دیکھتے دھند میں غائب ہوگئے میں نے عام سی جیکٹ پہن رکھی تھی اور میں نے ہاتھوں میں دستانے بھی نہیں پہنے ہوئے تھے جس کی وجہ سے مجھے بہت ہی زیادہ ٹھنڈ لگ رہی تھی اس وجہ سے میں نے اپنی بائیک کی سپیڈ آہستہ کرلی کیونکہ میں سردی سے کانپنے لگ گیا تھا اس وجہ سے میں بہت زیادہ سلو ہو گیا تھا اب پوری سڑک ویران تھی اور میں اکیلا ہی اس سڑک پر پاگلوں کی طرح جارہا تھا اور اب میں بہت پریشان ہو رہا تھا کیونکہ سڑک پر بہت سنناٹا تھا اور بہت ہی دیر بعد کوئی ایک آدھ گاڑی یا بائیک پاس سے گزر جاتی اور اس کے بعد سڑک پھر سے ویران ہو جاتی میں چپ چاپ بس چلتا جا رہا تھا اور ایسی خاموشی تھی کہ مجھے سوائے میری بائیک کی آواز کے اور کسی کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اور میں چلتے چلتے ایک موڑ پر جا کر رک گیا یہ ایک شارٹ کٹ راستہ تھا اس کا ٹھنڈی سڑک تھا اور یہ اس سڑک کا نیا نام ہے جبکہ کے یہ سڑک اس وقت بانسوں والی سڑک کے نام سے مشہور تھی کیونکہ کے اس سڑک کے دونوں اطراف میں میں بانسوں کے بڑے بڑے درخت لگے ہوئے تھے اور دونوں اطراف کے درخت اس طرح اس سڑک پر جھکے ہوئے تھے کہ جیسے اس سڑک پر کسی بے بانسوں کی چھت ڈالی ہو اور سورج کی روشنی بھی بہت کم ہی


اس سڑک پر پڑتی تھی بس یوں سمجھ لو یہ سڑک ایک بہت بڑی سرونگ کی طرح تھی جو درختوں سے پوری طرح ڈھکی ہوئی تھی ۔میں نے سوچا اگر میں بانسوں والی سڑک سے جاؤں تو جلدی ہی اپنے دوستوں تک پہنچ جاؤں گا۔کیونکہ میرے دوستوں جانا تو دھرم پورہ ہی ہے اور وہ سیدھا مال روڈ کی طرف سے دھرم پورہ جائیں گے اور میں ان کے پاس پہنچ جاؤں گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں تھوڑا گھبرا بھی رہا تھا کیونکہ یہ سڑک پہلے ہی عجیب و غریب واقعات سے بہت بدنام تھی اور بہت سے لوگوں سے میں نے اس سڑک کے بارے میں سنا تھا کہ اس راستے پر بہت سی ہوائی چیزوں کا بسیرا ہے اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو بھی رات 7 بجے کے بعد اس سڑک سے گزرتا ہے اس کے ساتھ ضرور کچھ انہونی ہو جاتی ہے اور کافی لوگ تو اس سڑک سے دن کے وقت بھی نہیں گزرتے تھے کیونکہ وہ اس سڑک کو لے کر بہت ڈرے ہوئے تھے کیونکہ اس سڑک کے دونوں اطراف میں کوئی آبادی نہیں تھی بس کچھ جنگل نما جھاڑیاں اور بانس کے درخت ہی تھے بس کچھ دور جا کر ایک سائیڈ پر پرانا سا کالج تھا پر اس کالج میں جانے کا راستہ بھی نہر والی سائیڈ پر تھا یعنی اس سڑک پر صرف کالج کی دیوار ہی تھی ۔ اور رات 7 بجے کے بعد یہاں سے کوئی نہیں گزرتا۔ تحریر دیمی ولف۔ ۔جبکہ میں تو تقریباً 1بجے کے قریب اس سڑک پر کھڑا تھا ۔


پھر میں نے سوچا یار میں تو ایسے ہی ڈر رہا ہوں لوگوں کا کیا ہے لوگ تو ایسے ہی سنی سنائی باتوں پر یقین کرلیتے ہیں جب کہ میرے نزدیک یہ صرف افواہیں ہی ہیں ۔ یہ سوچ کر میں اس سڑک پر چل پڑا اور آہستہ آہستہ بائیک چلاتا ہوا آگے بڑھنے لگا اس سڑک پر دھند اور بھی زیادہ تھی بس بائیک کی لائٹ میں ہی تھوڑا بہت نظر آرہا تھا میں ابھی تھوڑا دور ہی گیا تھا کہ مجھے ایسے لگا کہ سڑک کے بائیں طرف کو سفید کپڑے پہن کر کھڑا ہے لیکن مجھے صاف دکھائی نہیں دے رہا تھا میں بائیک کی سپیڈ بلکل کم کر لی اور تھوڑا اور آگے گیا اور بائیک کی لائٹ اس کی طرف کی تو دیکھا کہ ایک بہت ہی خوبصورت اور دلکش سفید لباس پہنے ایک عورت کھڑی ہے اس کے کالے گھنگرالے لمبے لمبے بال تھے جو کہ اس نے کھلے چھوڑے ہوئے تھے اور اس کا چہرہ بہت ہی پرکشش اور خوبصورت تھا اور اس نے بہت ساری جیولری پہن رکھی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ یہ کسی امیر گھر سے تعلق رکھتی ہے



اور پھر میں نے سوچا کہ یار رات کا 1 بج رہا ہے اور یہ عورت اس ٹائم یہاں کیا کر رہی ہے یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ کوئی دو نمبر عورت ہے جو کہ رات کو دھندہ کرنے نکلی ہے یا پھر یہ کوئی ڈاکوؤں کے ساتھ ملی ہوئی عورت ہو گی جو لفٹ لینے کے بہانے لوگوں کو لوٹ لیتی ہو گی اور اس کے ساتھی بھی یہاں آس پاس ہی چھپے ہونگے ۔ میں نے بائیک کی سپیڈ اور زیادہ سلو کرلی اور میں بہت دھیرے دھیرے یہ سب سوچتا ہوا اس کی طرف بڑھ رہا تھا اور جب اس کے اور میرے بیچ صرف دس قدم کا فاضلہ رہ گیا تو میں نے بائیک سڑک کے دائیں طرف کرلی اور روک لی جبکہ وہ سڑک کے بائیں طرف کھڑی تھی میں نے سوچا اگر میرے ساتھ کچھ بھی برا ہونے لگے گا تو مجھے بھاگنے میں آسانی رہے گی اس وجہ سے بائیک میں نے سٹارٹ ہی رکھی اور دور سے ہی بائیک پر بیٹھے ہوئے اس کو پوچھا کون ہو تم اس نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا میں نے سوچا شاید اس کو میری آواز سنائی نہیں دی میں نے چار قدم بائیک اور آگے لے لی اور پھر سر تھوڑا اونچی آواز میں کہا کون ہو تم اور یہاں کیا کر رہی ہو ؟؟


لیکن اس نے پھر سے کوئی جواب نہ دیا اب میں تھوڑا گھبرانے لگ گیا تھا کیونکہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ جو مجھے جواب نہیں دے رہی اس کا مطلب ضرور کوئی نہ کوئی گڑبڑ ہے اس کے ساتھ میں ادھر اُدھر بھی دیکھ رہا تھا کہ کہیں اس کے ساتھی تو نہیں آرہے میں آخری بار اونچی آواز میں کہا دیکھو اگر تم نے اب بھی جواب نہ دیا تو میں پھر جانے لگا ہوں تو اس نے اچانک سے رونا شروع کر دیا اور روتے ہوئے بولی میں بہت ہی مشکل میں ہوں میں اپنے شوہر کے ساتھ اپنے رشتے داروں کی شادی کی تقریب سے واپس آرہی تھی کہ اچانک سے ہماری بائیک پنکچر ہو گئی اور ہم پیدل چل رہے تھے کہ میں تھک گئی تو میرے شوہر نے مجھے سے کہا تم یہاں رکو میں جلدی ہی کہیں سے پنکچر لگوا کر لاتا ہوں اور میں تب سے یہاں کھڑی ہوں پر میرا شوہر ابھی تک لوٹ کر نہیں آیا اور اس سنسان جگہ پر مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے کہیں کوئی چور ڈاکو مجھے کوئی نقصان نہ پہنچا دے اور اس وجہ سے مجھے بہت رونا آرہا ہے ۔ اس کی باتیں سن کر میرے دل میں رحم آگیا اور میں بائیک سے اتر کر اس کی طرف گیا اور میں نے کہا دیکھیں آپ روئیں مت مجھے یہ بتائیں کہ آپ کا شوہر کس طرف گیا ہے تو اس عورت نے دھرم پورہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا وہ ادھر کی طرف گئے ہیں ۔ تو میں نے اس عورت سے کہا اگر آپ کو برا نہ لگے تو آپ میرے ساتھ بیٹھ جائیں میں آپ کو دھرم پورہ اتار دوں گا پھر آپ ادھر سے اپنے گھر چلی جانا کیونکہ دھرم پورہ میں اس ٹائم بھی رکشہ وغیرہ مل جائے گا اور ویسے بھی میں بھی دھرم پورہ ہی جارہا ہوں ۔


اس عورت نے اپنی آنکھوں سے آنسوں پوچھتے ہوئے کہا آپ کا بہت بہت شکریہ آپ مجھے بس رکشہ تک لے جائیں آگے میں خود ہی چلی جاؤں گی ۔ میں واپس بائیک کی طرف گیا اور بائیک سٹارٹ کر کے اس کے پاس لے گیا اور وہ بائیک پر بیٹھ گئی اور ہم وہاں سے چل پڑے اور اچانک سے مجھے بہت زیادہ ٹھنڈ لگنے لگی۔۔ تحریر دیمی ولف۔۔ اور میں بہت اور میں کانپتے ہوئے بائیک چلا رہا تھا ہم دونوں بلکل خاموش تھے لیکن میں بہت خوش تھا کہ میرے ساتھ بہت خوبصورت عورت بیٹھی ہوئی ہے اور ایسے میں اس سے دوستی کرنے کا موقع بھی مل جائے گا اور ہو سکتا ہے کہ یہ بیسٹ فرنڈ بن جائے تو میں نے سوچا کہ اس سے کوئی بات چیت ہی کرلوں ۔



میں نے اس کو اپنے بارے میں بتایا کہ میرا نام یہ ہے اور ہم فلاں جگہ رہتے ہیں اور آج میں فلاں فلم دیکھ کر آیا ہوں لیکن وہ خاموشی سے بیٹھی میری باتیں سنتی رہی پر اس نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی ۔ اب میں سوچ رہا تھا کہ شاید اس نے مجھے کوئی گھاس نہیں ڈالی تو میں کچھ دیر کے لیئے واپس چپ ہو گیا اور خاموشی سے بائیک چلاتا رہا اور تھوڑی دیر کے بعد میں نے اس سے پوچھا آپ کا نام کیا ہے اور آپ کہا رہتی ہو لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں اگے دیکھتے ہوئے اس سے ادھر اُدھر کی باتیں کرتا رہا پر اس نے مجھے پھر سے کوئی بات نہ کی ۔ اب مجھے اس پر غصہ آرہا تھا میں سوچ رہا تھا لگتا ہے یہ اپنی خوبصورتی پہ بہت زیادہ گھمنڈ کر رہی ہے اور مجھے نظر انداز کر رہی ہے میں نے کہا دیکھو میں نہیں جانتا کہ تم میری بات کا جواب کیوں نہیں دی رہی لیکن کچھ تو بات کریں مجھے لگتا ہے کہ میں خود سے باتیں کرتا جارہا ہوں اب کچھ بولو بھی ؟؟


تبھی کسی نے مجھے خوفناک آواز میں غصے سے کہا چپ چاپ آگے دیکھ کر چلو ورنہ پچھتاؤ گے ۔ میں چونک گیا اور اب میں تھوڑا سا ڈرنے لگا کیونکہ میں سوچ رہا تھا کہ کہیں یہ غصے میں آ کر میرے اوپر کسی قسم کا الزام نہ لگا دے لیکن میں نے پیچھے نہیں دیکھا میں نے بائیک تیز کر لی پر وہ سڑک ختم ہی نہیں ہو رہی تھی اور جب میں نے غور کیا تو بائیک ابھی بھی بلکل سلو تھی جب کہ میں اس کو چوتھے گئیر میں فل تیز چلا رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے بائیک پر کسی نے بہت زیادہ وزن رکھ دیا ہو اور یہ سب دیکھ کر میں اب پوری طرح گھبرانے لگا کیونکہ کے میں ابھی ادھی سڑک پر بھی نہیں جا پایا تھا جبکہ پوری سڑک صرف دو کلومیٹر کی تھی میں پوری طرح سے بائیک کو بھگانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اتنے میں میرے پیچھے سے زور زور سے سانس لینے کی آواز سنائی دینے لگی جیسے کوئی میرے کان کے پاس ہی کوئی تیزی سے سانس لے رہا ہے میرے رونگٹے کھڑے ہونے شروع ہو گئے اب میں کچھ کچھ سمجھ گیا تھا کہ میرے ساتھ کوئی عورت نہیں ہے بلکہ کچھ اور ہی ہے اتنے میں اس عورت نے میرے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور اچانک سے میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو ہوگئے میں نے ڈرتے ہوئے جب اپنے کاندھے پر نظر ڈالی تو مجھے عجیب سا بڑے بڑے نوکیلے ناخن والا کالا سا ہاتھ دکھائی دیا اور وہ آہستہ آہستہ سے میری گردن کی طرف بڑھنے لگا اور میرے پیچھے سے ایک خوفناک ہسنی کی آواز آنے لگی وہ ہنسی ایسی تھی کہ اس کے آگے میری بائیک کی آواز بھی دب گئی اور بائیک جیسے کسی جگہ میں پھنس گئی تھی اس کے ٹائر تو گھوم رہے تھے پر بائیک ایک ہی جگہ کھڑی تھی تبھی کسی نے پیچھے سے میرے دوسرے کاندھے پر اپنا منہ رکھ دیا میں ڈر سے تھر تھر کانپنے لگا ابھی میں بائیک سے گرنے ہی والا تھا کہ پتا نہیں کیسے میں نے ہمت کر کے زور زور سے کلمہ پڑھنا شروع کر دیا اور ایسا کرتے ہی میرے پیچھے سے ایک خوفناک چیخ کی آواز آئی میں نے کانپی ہوئی گردن سے پیچھے دیکھا تو میرے ساتھ ہی ایک بہت بھیانک شکل والی عورت بیٹھی ہوئی تھی اس کی شکل پوری طرح کالی لیکن اس کی بڑی بڑی سفید آنکھیں تھیں جو رات میں لائٹ کی طرح روشن تھیں اور اس نے ایک ہاتھ میری گردن پر رکھا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سے ایک درخت کو پکڑ ہوا تھا جو کافی دور تھا اور شاید اسی وجہ سے بائیک آگے نہیں جا رہی تھی یہ سب دیکھ کر میرا پورا جسم بلکل برف کی طرح ٹھنڈا پڑ گیا میں اور زیادہ اونچی آواز میں کلمہ پڑھتے لگا اور اس نے میری گردن کو چھوڑ دیا اور میں نے جلدی سے کلمہ پڑھتے ہوئے بائیک کو پوری طرح ریس دی


تو وہ عورت بائیک سے نیچے گر گئی اور اچانک سے بائیک فل سپیڈ سے آگے بڑھنے لگی اور بلکل ہلکی ہو گئی میں نے پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور پانچ چھ منٹ میں ہی دھرم پورہ کے چونک میں جا پہنچا اور بنا روکے ہی گھر چلا گیا اب وہ چیز کہاں تک میرے پیچھے بھاگی ہو گی مجھے کچھ پتا نہیں ۔ بس اتنا پتا ہے کہ اس دن مجھے فوراً سے بہت تیز بخار ہو گیا تھا اور اس دن کے بعد میں نے دوبارہ کسی کا بھی مذاق نہیں بنایا کیونکہ میں جان چکا ہوں کہ واقعی میں ہوائی چیزیں ہوتی ہیں


ٹھنڈی سڑک اور سردی کی رات ۔۔۔۔۔ سچا واقع ٹھنڈی سڑک اور سردی کی رات ۔۔۔۔۔ سچا واقع Reviewed by A Rehman on August 04, 2022 Rating: 5

No comments:

Disqus Shortname

designcart
Powered by Blogger.